Tuesday, January 6, 2009

سائنس دانو ں نے کرو ارض سے باہر پانی ڈھونڈ لیا

سائنس دانو ں نے کرو ارض سے باہر پانی ڈھونڈ لیا

سائنس دان ایک عرصے سے کرہ ارض سے باہر پانی کی موجودگی کا کھوج لگانے کی کوشش کررہے ہیں کیونکہ کسی سیارے پر پانی کی موجودگی اس بات کی علامت ہوسکتی ہے کہ وہاں یا توکسی شکل میں زندگی موجود ہے ، یا ماضی میں موجود رہی ہوگی ۔ کسی دوسرے سیارے پر انسان کے مستقل قیام کے لیے وہاں پانی کا موجودگی ایک ضروری عنصر کی حیثیت رکھتی ہے۔ سائنسی اصطلاح میں نوری سال اس فاصلے کو کہا جاتا ہے جو روشنی ایک سال میں طے کرتی ہے۔ روشنی کی رفتار ایک لاکھ 86 ہزار میل فی سیکنڈ ہے۔ ماہرین فلکیات نے کہا ہے کہ آبی بخارات ایک کرے کی شکل میں ہیں جسے انہوں نے میسر کا نام دیاہے اور وہ بلیک ہول کے گرد گردش کررہے ہیں۔ بلیک ہول کائنات کے وہ مقامات ہیں جہاں کشش ثقل اتنی زیادہ ہے کہ وہ اپنے گرد واقع تمام چیزوں حتیٰ کہ روشنی تک کو اپنے اندر جذب کرلیتے ہیں۔ میکس پلانک انسٹی ٹیوٹ میں اس تحقیقی ٹیم سے منسلک ایک ماہر جان مک کین کا کہنا ہے کہ کچھ بلیک ہول غیر متحرک ہوتے ہیں۔ مک کین کا کہناہے کہ آبی بخارات کے وہ کرے یعنی میسر بلیک ہول کی کشش ثقل سے محفوظ ہیں جس کے باعث ماہرین فلکیات کے بلیک ہولز کے ارد گرد تیرتی ہوئی ان گیسوں کا پتہ چلانے میں مدد ملتی ہے۔وہ کہتے ہیں کہ ہم بلیک ہول کے ارد گرد گھومتی ہوئی گیسوں کو دیکھ سکتے ہیں اور ان کی رفتار کا انحصار بلیک ہول کے حجم پر ہوتا ہے۔ کہکشاؤں میں ان آبی بخارات کا مطالعہ سائنس دانوں کے لیے بڑی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس کے ذریعے انہیں بلیک ہولز کی پیمائش میں نمایاں طور پر مدد مل رہی ہے۔میکس پلانک انسٹی ٹیوٹ کے ایک سابق اوراس وقت ورجینیا میں نیشنل ریڈیو آبزرویٹری سے وابستہ سائنس دان وائلٹ امپلی زیری نے پانی کے قدیم کرے پر تحقیق کرنے والی اس ٹیم کی سربراہ تھیں۔ وہ کہتی ہیں کہ کسی کہکشاں میں جو تقریباً 13 ارب سال پرانی ہویعنی کائنات کی عمر کے لگ بھگ،پانی کی موجودگی غیر متوقع نہیں ہے لیکن ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ اسے دیکھا گیا ہے۔ ان کا کہناہے کہ اس کے ذریعے ہم پانی کے اس سالمے کا پتہ لگانے میں کامیاب ہوئے ہیں جو بظاہر ،بگ بینگ، یعنی اس دھماکے کے تھوڑی ہی دیر بعد، جس کے نتیجے میں کائنات وجود میں آئی تھی، پیدا ہوئے۔ کائنات میں قدیم پانی کی دریافت پر مطالعہ جریدے ،نیچر ، میں شائع ہوا۔ حال ہی میں جرمنی میں سائنس دانوں کو لپ زگ میں واقع سیاروں پر تحقیق کے ایک ادارے میکس پلانک انسٹی ٹیوٹ کی ایک سو میٹر لمبی ایفلس برگ ریڈیائی دور بین کے ذریعے زمین سے ساڑھے گیارہ ارب نوری سال کی دوری پر آبی بخارات کا پتہ چلاہے۔

No comments:

Post a Comment